Sunday, February 23, 2020

شاہراہ ریشم ایک تاریخ ایک داستان۔۔۔ جانئیے تفصیلات







شاہراہ ریشم  تجارتی راستوں کو دیا جانے والا نام ہے جو یورپ اور

 بحیرہ روم کو ایشین دنیاسے جوڑتا ہے۔

یہ روٹ 6،500کلومیٹر لمبا ہے اور اس کا نام اس

لئے پڑ گیا ہے

کیونکہ ابتدائی چینیوں نے اس کے ساتھ

 ریشم

کا کاروبار کیا تھا۔ اگرچہ ریشم ہی تجارت کی سب سے اہم

 چیز نہ

تھی  بلکہ یہاں اور بھی بہت ساری تجارتی

 اشیاء 

بھی  موجود تھیں جو مشرقی ایشیااور یورپ کے درمیان سلک

 روڈ کے

ذر یعے  تجارت ہوتی تھیں۔ وقت کے

 ساتھ

ساتھ ، طب ،خوشبو ، مصالحے اورمویشیوں  کے کاروبار نے

 براعظموں کے مابین اپنا راستہ بنا لیا۔

چینی ہزاروں سال پہلے صرف ریشم بنانا جانتے

تھےاور پھر ایک طویل

عرصے تک 

وہ صرف  یہی کام کرتے رہے 

 جو

وہ  جانتے تھے کہ اس قیمتی سامان کو کیسے بنانا ہے۔  تب صرف

شہنشاہ 

اور  اس کے کنبے  کے اعلی ترین مشیروں

کو ریشم 

سے بنا ہوا لباس پہننے کی اجازت تھی۔ ایک طویل عرصے

تک چینیوں نے اس راز کو بہت محتاط انداز میں

سنبھالے رکھا۔قدیم رومی  وہ پہلے یورپین تھے جو اس حیرت انگیز

مادے سے واقف ہوئے۔ تجارت کا آغاز ، اکثر

ہندوستانی

کے ساتھ بطور مڈل مین ہوتا تھا ، جو رومیوں سے

سونے چاندی کے

 بدلے

ریشم کا سودا چینیوں کے ساتھ کرتے تھے۔

راستے میں سفر کرنا خطرناک  ہوتا تھا چنانچہ گرم صحرا ، اونچے

 پہاڑوں

اور ریت کے طوفانوں نے سفر کو دشوار بنا  دیا تھا ۔

 شاہراہ

ریشم کے ساتھ بیشتر سامان قافلے لے کر جاتے تھے۔

 تجارت

کرنے والے افراد  بعض اوقات شاہراہ ریشم پر

صدیوں سے لوگ قدیم راستے پر آباد ہوئے اور بہت

سے

نئے شہر ابھرے۔ بعدازاں اس پر قابو پانے کے

لئے  مشکلات

سامان 

ایک جگہ  سے دوسری جگہ لاتے تھے ، جہاں سے سامان

 کسی

اور  ذریعہ ترسیل سے آگے  پہنچایا جاتا تھا۔

پیش آئیں ، لیکن کسی بھی طرح یہ آسان کام نہیں

تھا۔

مذہب ، زبانیں اور بیماریاں بھی ریشم روڈ پر

پھیلتی  رہیں۔

بدھ مت 

کا مذہب   جو ہندوستان میں شروع ہوا تھا ، اسی راستے

میں چین میں پھیل گیا۔ یورپی تاجر  طاعون کی بیماری کو قدیم

سڑک کے ساتھ ایشیاء سے  یورپ لے آئے تھے۔

ابتدائی قرون وسطی میں ، رومی سلطنت کے زوال کے

سبب

 راستے

میں ٹریفک میں کمی واقع ہوئی۔ منگولوں نے وسطی

ایشیاء پر کنٹرول کیا تو 13 ویں اور 14 ویں صدی

کے درمیان ،

 شاہراہ

ریشم کے راستے تجارت ایک بار پھر مضبوط تر

ہوگئی۔ ریسرچ ایج کے دوران ریشم روڈ اپنی اہمیت

کھو بیٹھا

کیونکہ ایشیاء کے لئے سمندری راستے دریافت

ہوگئے تھے۔


No comments:

Post a Comment